ہاتھ اگر صاف ہیں تو پھر ڈر کاہے کا

تحریر:یوسف منہاس

فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو غیر جمہوری اور غیر عوامی طریقے سےہٹایا گیا تو پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا ۔۔سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔۔باسٹھ ،،تریسٹھ کو اٹھاون ٹو بی کی طرح استعمال کرنے کی کوشش ہوئی تو عوام قبول نہیں کریں گے۔۔رانا ثناء اللہ نے عدالت عظمیٰ سے سازش ناکام بنانے کی استدعاکی ہے ۔۔

یہ ہے وہ رویہ جو نہ صرف دھمکی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ اسے پارٹی کے مافی الضمیر سے تعبیر کیا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ نواز کس انداز میں سوچتی ہے ۔۔

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ پیشے کے اعتبار سے خود بھی وکیل ہیں۔۔ لیکن ان کے اکثر بیانات قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہوتے ہیں ۔۔ حکومتی رہنماء اپنے بیانات میں عقلیت پسندانہ رویہ اختیار کریں تاکہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے بچا جا سکے ۔۔ کیا یہ سمجھا جائے کہ رانا ثنا اللہ ملفوف انداز میں سپریم کورٹ کو پیغام دے رہے ہیں ۔۔ کیا یہ سمجھا جائے کہ دو چار کروڑ ووٹوں کو 20 کروڑ ووٹوں سے تعبیر کر نے کے بعد وزیر اعظم کو اس بات کا اختیار مل جاتاہے کہ وہ آئین و قانون کو روندتے پھریں ۔

وزیر اعظم کے خلاف آئی سی آئی جے کی جانب سے لگائے گئے الزمات کی روشنی میں مقدمہ چلایا گیا ہے ۔۔۔ وزیر اعظم پاکستان اور ان کے پارٹی ورکر جو کروڑوں ووٹ لینے کی صدائیں لگاتے پھرتے ہیں ان کے لئے یہ ایک بہترین وقت تھا کہ وہ قانون کے سامنے اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرتے ۔۔۔ دنیا کے دوسرے ممالک میں تو یہاں تک ہوا کہ چند ایک جمہہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے عنان اقتدار سے الگ ہو گئے ۔۔ لیکن یہ ہم ہی تھے جو سازش سازش کی رٹ لگا کر ڈنگ ٹپاؤپالیسی کی جانب نہ صرف گامزن رہے بلکہ ملکی اداروں کے سامنے تلواریں سونت کر آ گئے ۔۔۔ منافقت کس قدر ہے ۔۔۔یہاں اس کی تفصیل میں جانا ضروری نہیں ۔۔ رہی بات آئین و قانون کی پاسداری کی تو وزیر اعظم سے لے کر ایک ریڑھی بان پر آئین پاکستان اور ملک میں رائج قانون ایک ہی طرح لاگو ہوتا ہے ۔۔۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ وزرات عظمی ٰ کا منصب جس استحقاق کا متقاضی ہے وہ مراعات آئین کی رو سے وزیر اعظم کو حاصل ہونی چاہییں ۔۔ لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ وزیر اعظم پاکستان اگر سڑک پر ہو تو ان کا قافلہ سرخ بتی کو روندتا چلا جائے ۔۔ ملک میں بسنے والا ہر عام شہری بھی وہ تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے جس کی ضمانت اسے آئین پاکستان فراہم کرتا ہے ۔۔۔ ملکی اداروں کی ساکھ اس وقت بنتی ہے جب حکومت وقت اور سربراہان مملکت قوانین کا خیال رکھیں اور اداروں پر اپنا اعتماد بحال رکھیں ۔۔ ہاتھ اگر صاف ہیں تو پھر ڈر کاہے کا ۔۔۔ اندریں حالات اس بحث میں الجھے بغیر کہ وزیر اعظم کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے ۔۔ متوقع فیصلے پر قبل از وقت غیر ضروری تبصرہ کر کے کسی بھی قسم کی غلط فہمی پھیلانا کسی بھی طور دانشمندی نہیں ۔۔ قبرستانوں میں جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ زمیں کھا گئی آسمان کیسے کیسے ۔۔ کسی کے جانے سے نہ ہی امور مملکت کا نظم و نسق چلانے میں کوئی دشواری آتی ہے اور نہ ہی حکومت کا انتظام انصرام چلانے میں کوئی رخنہ پڑ تا ہے۔۔

وزیر اعظم اس بات کو آزمانا چاہیں تو آج ہی استعفی دے کر دیکھ لیں ان کے مداح سراؤں میں سے کوئی آگے بڑھ کر اس منصب کو قبول کر لے گا ۔۔۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: