افغان دارالحکومت کابل میں خود کش کار بم حملے میں 24 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، حملہ آور نے وزارت کان کنی کی بس کو نشانہ بنایا۔
حملہ شہر کے مغرب میں شیعہ آبادی والے علاقے میں ہوا اور حملہ آور نے اپنی کار میں رکھے بم کو دھماکے سے اڑا لیا۔ کسی تنظیم نے بھی ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حملہ حکومت کے ایک سینیئر اہل کار نائب چيف ایگزیکٹیو محمد محقق کے مکان کے پاس ہوا ہے۔ محقق کے ترجمان کے مطابق محافظوں نے محقق کے گھر کو نشانہ بننے سے بچایا۔
افغانستان میں اس طرح کے حملوں کے لیے طالبان کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے یا پھر کچھ معاملوں میں نام نہاد شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔
حالیہ کچھ مہینوں سے اس طرح کے حملوں کا نشانہ دارالحکومت کابل بنتا رہا ہے۔ گذشتہ مئی میں ایک ٹرک کے دھماکے میں تقریباً 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس کی پہلی سہ ماہی میں افغانستان میں 1662 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں تقریباً 20 فیصد لوگ کابل میں ہلاک ہوئے ہوئے۔