عدالت نے میر شکیل، میر جاوید اور احمد نورانی سے ایک ہفتے میں جواب مانگا تھا۔
جے آئی ٹی کی رپورٹ پر خبریں شائع کرنےپرسپریم کورٹ کے پاناما عملدرآمد بینچ نے جنگ گروپ کے مالکان اور رپورٹرز کو شوکاز نوٹس جاری کئے تھے۔جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ میڈیا گروپ کھلم کھلا عدالت کی توہین کررہا ہے ۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہاتھا کہ بدستورغلط رپورٹنگ کی جارہی ہے،یہ کھلم کھلا توہین عدالت ہے۔
جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے تھے کہ جس نے اسٹوری چھاپی وہ خاموش بیٹھا ہے،احمد نورانی کوجرات کیسے ہوئی کہ ججزسے رابطہ کرے، یہ نوبت بھی آگئی کہ ججزکوصحافی فون کریں گے۔
روزنامہ جنگ اوردی نیوزمیں سماعت سے قبل جے آئی ٹی فائنڈنگ کی اشاعت پر سپریم کورٹ برہم ہوگئی تھی۔عدالت عظمیٰ نے میرشکیل الرحمان کونوٹس جاری کیا تھا اوراحمد نورانی کو بھی شوکازنوٹس تھما دیاتھا۔ جنگ گروپ سے بھی سات روزمیں جواب طلب کیاگیا