جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد مسلسل پانچویں روز پانامہ عملدرآمد کیس کی سماعت میں جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ مریم نواز کمپنیوں کی بنیفیشل مالک ہیں، کیپٹن صفدر کے گوشواروں میں ظاہر نہیں ہوتا۔
عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ گوشواروں میں ملکیت کا ذکر نہیں تو عوامی نمائندگی ایکٹ لاگو ہوگا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ لاگو کرنے کے لئے باقاعدہ قانونی عمل درکار ہوگا۔
جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ کیا اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ریفرنس نیب کو بھجوا دیا جائے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ان کا جواب صرف اتنا ہے کہ کیس مزید تحقیقات کا ہے۔
جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ کیا قطری شواہد دینے کے لئے تیار ہے؟۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ شواہد کو تسلیم کرنا نا کرنا ٹرائل کورٹ کا کام ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قطری کی جانب سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا بچے اپنے کاروبار کے خود ذمے دار ہیں۔ قطری کو ویڈیو لنک کی پیشکش نہیں کی گئی۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آج آپ نے اچھے دلائل دیئے ہیں۔