پانامہ عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ یہاں معاملہ عوامی عہدہ رکھنے والے کا ہے اور وہ اپنے عہدے کے باعث جوابدہ ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والے نے قومی اسمبلی اور قوم سے خطاب کیا تھا۔
خطاب میں کہا تھا کہ بچوں کے کاروبار کے تمام ثبوت موجود ہیں، ایک سال سے ان ثبوتوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیراعظم نے پراسرار ثبوت اسپیکر قومی اسمبلی کو دیئے۔ ہمیں کیوں نہیں دے رہے۔
وزیراعظم نے ہمارے اثاثے میں خود کو بھی شامل کیا؟۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کی آمدن اثاثوں کے مطابق نہ ہو تو کیا ہوگا؟۔
سوال یہ ہے پبلک آفس ہولڈر نے اسمبلی میں کہا ’یہ ہیں وہ ذرائع جن سے فلیٹ خریدے‘۔
اس کے بعد وزیراعظم نے کچھ مشکوک دستاویزات اسپیکر کو دیں۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بیٹا اثاثے ثابت نہ کرسکے تو ذمہ داری والدین پر نہیں آسکتی۔
2004ء تک حسن اور حسین کو سرمایہ ان کے دادا دیتے رہے۔