سیاسی جماعتیں ارکان پارلیمنٹ کی اہلیت کی شرائط میں تبدیلی کیلئے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترامیم پر متفق ہوگئی ہیں تاہم اہلیت کی شرائط پر غور بعد میں ہوگا ۔
انتخابی اصلاحات کمیٹی میں آئینی بل لانے پربھی اتفاق ہوگیا ہے۔
کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کی بھی منظوری دیدی جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹ کا حق استعمال نہیں کرسکیں گے۔
الیکٹرونک اور بائیومیٹرک مشینیں2018 کے الیکشن میں استعمال نہیں کی جائیں گی۔
کسی بھی حلقہ میں خواتین کے 10 فیصد سے کم ووٹ کی صورت میں حلقے کا پورا انتخاب کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن عام انتخابات سے چھ ماہ پہلے جامع ایکشن پلان تیار کرے گا۔
الیکشن کمیشن انتخابات میں شفاف نتائج کے حصول کے لئے نظام متعارف کرائے گا۔
انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے 8 قوانین یک جا کر کے الیکشن ایکٹ 2017 کی اصولی منظوری بھی دے دی ۔
اطلاعات کے مطابق نگراں حکومت کی تقرری، سینیٹ انتخابات، خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں سے متعلق آئینی امور بھی اسحاق ڈار کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی طے کرے گی۔
تمام ارکان کے دستخطوں کے بعد مجوزہ انتخابی بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے مطالبات یکسر نظر انداز کر دیے گئے۔
تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو، نگران حکومت کے قیام، الیکٹرانک اور بائیومیٹرک مشینوں کے استعمال اور سمندرپارپاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے سمیت متعدد تجاویز تسلیم نہ کیے جانے پر اس مسودے کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔