تحریر: بیٹس ٹیمنز
بھنگ پینے والوں کے بارے میں عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ناکام اور سست ہوتے ہیں لیکن اب جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ لوگ زیادہ کامیاب اور زندگی سے خوش ہوتے ہیں۔
بی ڈی ایس اینالیٹکس نے امریکا میں بھنگ پینے والوں پر تحقیق کی اور ان کی زندگی کے مختلف پہلووں کا تجزیہ کیا۔ تنظیم نے ان لوگوں کے کام کی جگہ، خاندان اور رویوں کو بھی دیکھا تاکہ نتاءج حاصل کیے جا سکیں۔
تنظیم کا مقصد کیلی فورنیا اور کولوراڈو میں بھنگ پینے کی اجازت دینے کے بعد کے حالات کو سمجھنا تھا تاکہ اس حوالے سے تجزیہ کیا جا سکے۔
کیلیفورنیا سے حاصل نتاءج سے معلوم ہوا کہ بھنگ پینے والے 20 فیصد افراد نے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی جو عمومی طور پر 12 فیصد ہے۔
جہاں تک آمدنی کی بات ہے تو بھنگ پینے والوں کی سالنہ اوسط آمدن 93 ہزار ڈالر ہے جو اوسط آمدن یعنی 70 ہزار ڈالر سے زیادہ ہے۔
یونہی کلوراڈو میں بھی بھنگ پینے والے 64 فیصد افراد نوکریوں پر ہیں جبکہ ریاست میں اوسط شرح نوکری صرف 54 فیصد ہے۔
بھنگ پینے والوں کے بارے میں عمومی تاثر ہے کہ یہ اچھے خاندان کے حامل نہیں ہوتے حالانکہ حقاءق اس کے برعکس ہیں۔ 64 فیصد بھنگ پینے والے افراد نے خاندان شروع کیے جبکہ امریکا میں شرح 55 فیصد ہے۔
بھنگ پینے والے60فیصد افراد اپنی زندگی سے مطمعن ہیں جبکہ یہ شرح عمومی طور پر 40 فیصد ہے۔
صحت مند زندگی کی بات کی جاءے تو 36 فیصد بھنگ پینے والے انتہاءی سماجی ہیں جبکہ عمومی طور پر یہ شرح 24 فیصد ہے۔
بھنگ پینے والے لوگوں کی مدد بھی بھرپور انداز میں کرتے ہیں۔ نءی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بھنگ پینے والے 50 فیصد افراد سماجی بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں جبکہ عمومی طور پر یہ شرح 20 فیصد کے لگ بھگ ہے۔
جدید تحقیق ثابت کر رہی ہے کہ امریکا میں بھنگ پینے کی اجازت نے نءی تاریخ رقم کی ہے اور اس نشے کو تبدیل کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ہمارے آباو اجداد کا پسندیدہ نشہ کیوں تھا؟ ابیہ سوال بھی پیدا ہو گیا ہے کہ کیا اسے نشہ بھی قرار دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟