ٹینا کے انکشافات

سینئر صحافی طاہر قیوم صاحب کئی دہائیوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ سیاحت کے شوقین ہیں اور بیرون ملک کا سفر کرتے رہتے ہیں۔ ان دنوں وہ یورپ کے دورے پر نکلے ہوئے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یورپ کو ایک پاکستانی کی نظر سے دیکھا اور دنیا ٹوڈے کے لئے لکھا ہے۔ یہ سفرنامہ قسط وار شائع کیا جا رہا ہے۔

برسلز کی پراسیجیوٹ سے گفتگو کرتے کرتے میرے اندر کا صحافی بھی جاگا اور اس سے نئی نئی معلومات لینے کی کوشش کی لیکن بیچاری کو انگلش اتنی ہی آتی تھی کہ اپنی بات کو سمجھا سکے۔

پراسیچیوٹ ہوں، چلو گے؟

ایک ایک سوال مختلف انداز سے پوچھنا پڑا۔ بولی غربت ایشو نہیں، بس کوئی جاب ہی نہیں ملتی، سو یہ کام آسان ہے، چند گھنٹے کھڑے ہو اوراتنا کما لو کہ زندگی آسودگی سے گزر جائے اور بچے بھی اچھے انداز میں پل جائیں۔

اسی سے گفتگو میں انکشاف ہوا کہ برسلز میں کوئی ریڈ لائٹ ایریا نہیں، بس سڑکوں پر ہی گھوم پھر کر جسم فروشی ہوتی ہے۔

تب احساس ہوا کہ چاکلیٹ ویلج جاتے ہوئے بھی تین چار لڑکیوں نے روکا اور کچھ کہنا چاہا جس میں سے صرف میں ہر لڑکی کے منہ سے 50 یورو اور20 یورو ہوٹل کی بات سمجھ پایا تھا۔

اب ٹینا سے بات کرکے پتہ چلا کہ تمام لڑکیاں50 یورو اپنے اور 20 یورو ہوٹل کے کمرے کا بتا رہی ہیں۔ خیر ٹینا سے مصافحہ کیا اور چلنے لگا تو اس کے چہرے پر مایوسی کے آثار نظر آئے۔

سینٹرم کی مارکیٹ کے وزٹ کا ارادہ بنا تو راستے میں درجنوں لڑکیاں ملیں جو50 یورو اور20 یورو کی آفر دیتی نظر آئیں، تقریباً تمام کے ہی چہرے اور خدوخال ایسے کہ کمزور ایمان ڈگمگا جائیں۔ سینٹرم کی مارکیٹ کا جائزہ لیا، اشیا کی قیمتیں دیکھیں اور پھر وقت دیکھ کر اگلی منزل کی طرف نکلنے کا سوچا۔

اگلی منزل تھی برسلز کا تاریخی اٹومیم (Atomium) جہاں تک پیدل پہنچنے کے لیے میری ٹانگوں میں جان نہیں تھی، سو گوگل میپ کی مدد سے ایک بس میں سوار ہوا اور 20 منٹ کی مسافت کے بعد ایک سٹیل سے بنی دیوہیکل چیز کے سامنے جا کھڑا ہوا۔ اٹومیم اصل میں تو1958ء میں ہونے والی نمائش ایکسپو 58 کے لیے بنایا گیا تھا جو اس وقت تک برسلز میں ہونے والی سب سے بڑی نمائش تھی۔ بعد میں اسے ایک سیاحتی مقام اور میوزیم کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔

انجینئر آندرے واٹرکین اور جین پولاک کی یہ کاوش 335 فٹ اونچی ہے۔ خالص سٹین لیس سٹیل سے بنے اس شاہکار کا قطر 60 فٹ ہے۔ اس عمارت کے اوپر پہنچنے کے لیے خوبصورت برقی سیڑھیاں یا ایسکیلیٹر لگائی گئی ہیں، اوپر ریسٹورنٹ بھی ہے۔ جہاں بیٹھ کر آپ پورے برسلز کا نظارہ کرسکتے ہیں۔

اٹومیم کے پہلو میں ہی منی یورپ بنایا گیا ہے، جس میں یورپ کے تمام اہم مقامات کے ماڈلز بنا کر رکھے گئے ہیں۔ سگریٹ نوشی یہاں بھی یورپ کے دیگر سیاحتی مقامات کی طرح ممنوع ہے۔

مجھ سمیت تمام بڑوں کو تواٹومیم میں داخلے کے لیے 12 یورو کا ٹکٹ خریدنا پڑا لیکن یہ بورڈ پڑھ کر خوشی ہوئی کے معذور افراد کے لیے یہاں داخلہ فری ہے۔

سورج ڈھل رہا تھا، میرا جسم بھی تھکاوٹ سے ٹوٹ رہا تھا، ٹانگیں بھی شل تھیں، سو کچھ دیر ہوسٹل جارہا آرام کرنے کا سوچا اور قدم بڑھا دیئے۔

سفرنامے کے پہلے حصے

برسلز:سیکیورٹی کراچی، علاقہ اسلام آباد سا
سفر یورپ: دیسی اسٹائل

کتوں کیلئے فٹبال گراؤنڈ

ایمسٹرڈیم سے برسلز

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: