موجودہ سائنس اور قرآنی انکشافات

تحریر: ریحان الدین فیضی

بے شک قرآن مجید علوم طبعیات یا علم طب ، علم نفسیات اور علم ریاضی کی کتاب نہیں ہے بلکہ قرآن مجید ہدایت اور انسان سازی کی کتاب ہے، جو کچھ اس سلسلے میں ضروری ہے وہ اس میں پایہ جاتا ہے۔ ہمیں قرآن مجید سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ وہ ہمارے لئے مختلف علوم کا دائرة المعارف ہے بلکہ ہمیں قرآن مجید سے نور ایمان و ہدایت، تقویٰ ، پرہیز گاری، انسانیت ، اخلاق اور نظم و ضبط کے قانون کی توقع رکھنی چاہئے اور قرآن مجید میں یہ سب چیزیں موجود ہیں، لیکن قرآن مجید مذکورہ مقاصد تک پہنچنے کے لیے کبھی علوم طبعیات کے بعض مسائل اور خلقت کے اسرار اور کائنات کے عجائبات کی طرف بھی کچھ اشارہ کرتا ہے۔ بالخصوص توحید کی بحث میں ‘برہان نظم’ کے تناسب سے خلقت کائنات کے بعض اسرار سے پردہ اٹھاکر ایسے مسائل کو واضح کرتا ہے کہ اس ماحول اور زمانہ کے دانشوروں کے لیے بھی نامعلوم ہے۔ قرآن مجید کے اس قسم کے بیانات کے مجموعہ کو (قرآن مجید کے علمی معجزات) کہتے ہیں۔

ہم اپنے اس (Chapter) میں موجودہ سائنس اور قرآنی انکشافات پر کچھ نظر ڈالتے ہیں۔

قرآن مجید اور قوت جاذبہ کا قانون:

مشہور سائنسدان نیوٹن ایک دن سیب کے درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا ، ایک سیب درخت سے جدا ہوکر زمین پر گر پڑا۔ اس چھوٹے اور معمولی واقعے نے نیوٹن کے ذہن کو اس قدر سوچ میں مبتلا کردیا کہ وہ برسوں تک اس سلسلے میں غور و فکر کرتا رہاکہ یہ کون سی طاقت ہے جس نے سیب کو اپنی طرف کھینچ لیا ؟ کیونکہ یہ سیب آسمان کی طرف بھی جاسکتا تھا پر نہیں گیا۔ برسوں کی فکر کے بعد اس نے قانون جاذبہ کا انکشاف کیا۔ یعنی دو جسم اپنے جسموں کی براہ راست نسبت سے اور ان کے درمیان فاصلہ کی مجذور اور معکوس نسبت سے ایک دوسرے کو کھینچتے ہیں۔ اس قانون سے معلوم ہوا کہ نظام شمسی کہاں پر واقع ہے ، یہ بڑے بڑے سیارے کیوں اپنے مدار میں سورج کے گرد گھومتے ہیں ، کیوں یہ اپنے مدار سے ادھر اُدھر نہیں ہوتے۔وہ ایک دوسرے پر کیوں نہیں گرتے۔ یہ کون سی طاقت ہے جس نے ان سیاروں کو اس لامتناہی فضا میں ایک خاص اور دقیق مدار میں گردش کی حالت میں رکھا ہوا ہے اور ذرا برابر بھی اس سے انحراف نہیں کرتے ہیں۔ نیوٹن کے اس انکشافات کو قرآن کریم نے 14 سو سال پہلے (اس حقیقت )کو یوں بیان فرمایا:

ترجمہ: اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند رکھا ہے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو ۔پھر وہ عرش پر قرار پکڑے ہوئے ہے ۔ اسی نے سورج اور چاند کو ماتحتی میں لگا رکھا ہے ۔ ہر ایک میعاد معین پر گشت کر رہا ہے۔ وہی کام کی تدبیر کرتا ہے وہ اپنے نشانات کھول کھول کر بیان

کر رہا ہے کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔ (سورة الرعد)

زمین کے اپنے اور سورج کے گرد گھومنے کے انکشافات:

اٹلی کے ایک مشہور Scientist ”گلیلیو“ نے یہ انکشاف کیا کہ کائنات کا مرکز زمین نہیں ہے بلکہ سورج ہے اور زمین اپنے اور سورج کے اردگرد گھومتی ہے۔ اس کی اس تحقیق سے پہلے دنیا کے ماہر ترین دانشور اور ماہر فلکیات نظریہ ‘بطلیموس’ پر عمل پیرا تھے۔ جس کی تھیوری (Theory)یہ تھی کہ کائنات کا مرکز زمین ہے اور تمام سیارچے زمین کے اردگرد گھومتے ہیں۔ مگر گلیلیو کی اس Theory کے بعد ماہر ترین دانشوروں اور سائنسدانوں نے اس (کائنات کا مرکز سورج ہے) کی تحقیق جاری رکھی۔ پھر وہ اس بات پر متفق ہوگئے کہ کائنات کا مرکز سورج ہی ہے اور زمین اپنے اور سورج کے اردگرد گھومتی ہے۔ نیز بطلیموس Theory غلط ہے۔ اللہ تعالیٰ نے گلیلیو کی اس تحقیق کو 14 سو سال پہلے قرآن مجید میں ذکر فرمایا:

ترجمہ: اور پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے، یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے، جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ با خبر ہے۔ (سورة النمل)

مذکورہ آیت واضح الفاظ میں پہاڑوں کی حرکت کا ذکر کرتی ہے ، جبکہ ہم سب انہیں ساکن (رُکا ہوا) تصور کرتے ہیں۔ اور اسی آیت سے زمین کا اپنے اردگرد گھومنا بھی ثابت ہوچکا ہے۔

قرآن اور علم فلکیات:

ترجمہ: پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں(سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آﺅ یا ناخوشی سے،دونوں

نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں(حم السجدہ)

مصر کے شہر قاہرہ میں قرآن کے معجزات پر کانفرنس جاری تھی ، جب قرآن مجید کی اوپر دی گئی آیت کی تلاوت کی گئی تو کانفرنس میں شریک ایک جاپانی (Professor Mr: Yoshidi Kosei) اس آیت کریمہ کو سن کر حیرت زدہ ہوگئے اور کہا کہ جدید سائنس صرف چند سال پہلے طاقتور دور بینوں کی مدد سے اتاری گئی تصویروں کی مدد سے اس حقیقت تک پہنچ سکی ہے کہ نظر آنے والے ستارے گہرے اور کثیف دھوئیں پر مشتمل ہیں ، جبکہ قرآن اس حقیقت کو صدیوں پہلے بیان کرچکا ہے۔

قرآن کی حقانیت کا منہ بولتا ثبوت:

ترجمہ: اور اگر ہم ان پر آسمان کا دروازہ کھول بھی دیں اور یہ وہاں چڑھنے بھی لگ جائیں، تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کر دیا گیا ہے (سورة الحجر)

اس آیت کریمہ سے اس بات کا پتا چلا کہ ہمیں فضا میں آنے والی روشنی کے بعد کا جو سلسلہ ہے وہ سب اندھیرے پر مشتمل ہے۔ فضا میں جانے والے خلابازوں کی پہلی ٹیم میں موجود ایک امریکی خلا باز نے جب فضا کا مشاہدہ کیا تو اس کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے ۔

I Have Almost Lost my Eye Sight, or some thing magic has come over me….

”یعنی میری بینائی تقریباً ختم ہورہی ہے یا مجھ پر جادو جیسا اثر ہورہا ہے۔“

) سبحان اللہ اس خلا باز اور اس جیسے درجنوں خلا بازوں کے تاثرات کو 1400 سال قبل قرآن نے انہی الفاظ میں بیان کردیا تھا۔

جدید سائنس اور قرآن کی تحقیق:

ترجمہ: سو جس شخص کو اللہ تعالیٰ راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے جس کو بے راہ رکھنا چاہے اس کے سینے کو بہت

تنگ کر دیتا ہے جیسے کو ئی آسمان پر چڑھتا ہے ، اس طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر ناپاکی مسلط کر دیتا ہے(سورة انعام)

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آسمان کی طرف جاتے ہوئے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دم گھٹنے لگتا ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس شدید گھٹن سے بچنے کے لیے ہوائی جہازوں میں مصنوعی آکسیجن کا انتظام ہوتا ہے۔ سائنس کی اس جدید تحقیق کواللہ تعالیٰ نے 1400 سال پہلے ہی قرآن مجید میں ذکر کردیا، کہ آسمان پر چڑھتے ہوئے سینہ تنگ اور دم گھٹنے جیسا لگتا ہے۔

زمین کا گھٹنا اور قرآنی انکشاف:

ترجمہ: کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آ رہے ہیں، اللہ حکم کرتا ہے کوئی اس کے احکام پیچھے ڈالنے والا نہیں، وہ جلد حساب لینے والا ہے۔(سورة الرعد)

براعظم انٹارکٹیکا کا فضائی جائزہ لینے کے بعد ناسا کے Scientist اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ زمین دن بدن گھٹتی جارہی ہے۔ انٹارکٹیکا کے کئی علاقے پانی میں ڈوبتے جارہے ہیں، جس کے نتیجے میں زمین گھٹتی جارہی ہے۔ Scientist کی اس جدید Theory کو اللہ تعالیٰ نے آج سے 1400 سال پہلے قرآن کریم میں ذکر فرمادیاتھا۔

About The Author

ریحان الدین فیضی اسلامی اسکالر ہیں ، مختلف ٹی وی چینلز پر مذہبی پروگرامز میں شرکت کرتے ہیں
x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: